مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپوٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ان خیالات کا اظہار ازبکستان روانگی سے قبل ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ یہ دورہ ازبکستان کے صدر کی دعوت پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ دورہ سرکاری سطح پر دوطرفہ ملاقات کے لئے بھی ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بھی۔
ایرانی صدر نے زور دے کر کہا: اس سفر کا مقصد ہمسائیگی، ہم آہنگی اور رابطے کی پالیسی کو مضبوط کرنا اور کثیرالجہتی کو گہرا کرنا ہے۔ بلاشبہ ہم پڑوس کی پالیسی کے پہلے مرحلے میں باہمی سیاسی اعتماد کو مضبوط کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے میں ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار اور خطے میں اس کی فعال موجودگی کو عملی بنائیں گے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ان کی حکومت خطے میں موجود تمام صلاحیتوں کو ایرانی قوم کے مفاد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے؛ اس طرح کہ ایشیا اور پڑوسی ممالک میں موجود بنیادی ڈھانچے اور اسی طرح ان ممالک کی اقتصادی طاقت اور صلاحیت، مالیاتی اور بینکاری نظام اور وہ تمام صلاحیتیں اس وقت خطے میں موجود ہیں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر رکھا جاسکے۔
ایران اور ازبکستان کے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ فی الحال ہمارے دوطرفہ تعلقات اچھے ہیں تاہم تعلقات کی یہ مقدار خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی تبادلوں کے میدان میں کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ازبکستان کے درمیان تجارتی تبادلے کا حجم اس وقت 500 ملین ڈالر ہے جو شاید گزشتہ تین دہائیوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اقتصادی لحاظ سے ایران اور ازبکستان کے درمیان تجارتی تعاملات کی مقدار کافی نہیں ہے اور اس میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
صدر رئیسی نے زور دے کر کہا کہ اقتصادی اور تجارتی میدانوں، ٹرانزٹ، نقل و حمل اور یہاں تک کہ ثقافتی میدانوں میں ایران اور ازبکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ثقافتی، اقتصادی اور تجارتی شعبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد مفاہمت کی یادداشتیں تیار ہوچکی ہیں جن پر ان شاء اللہ، دو طرفہ اجلاس میں دونوں فریق دستخط کریں گے۔
ایران کے صدر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقاتیں یقینی طور پر اسلامی جمہوریہ ایران اور خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گی اور ہم ان مذاکرات اور ملاقاتوں میں یقینی طور پر دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے اور یقینی طور پر اپنے خیالات کو قریب لائیں گے تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور دنیا میں اپنا کردار ماضی کی نسبت مزید بڑھا سکے اور زیادہ موثر ہو سکے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ ایران اور خطے کے ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔
آپ کا تبصرہ